سورہ یٰسین اردو ترجمہ کے ساتھ
سورۃ یٰسین کا اردو ترجمہ روحانی سکون، ہدایت اور زندگی میں اطمینان کا ذریعہ بنتا ہے۔ یہ قرآن پاک کا 36واں سورہ ہے، جو پارہ 22 اور 23 میں شامل ہے۔ ترجمہ پڑھنے سے ہمیں سورۃ یٰسین کا اصل پیغام سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے، علم بڑھتا ہے اور قرآن کی تعلیمات دل میں اترتی ہیں۔ اس سورہ میں اخلاقی اور روحانی رہنمائی موجود ہے جو روزمرہ زندگی کو بہتر بنانے میں مدد دیتی ہے۔
سورۃ یٰسین کی 83 آیات ذہنی سکون اور دلی راحت کا ذریعہ بن سکتی ہیں، خاص طور پر جب انسان کسی پریشانی یا مشکل میں ہو۔ اگرچہ عربی میں تلاوت کا بہت ثواب ہے، لیکن اردو ترجمہ پڑھنے سے اس کے معانی کو بہتر سمجھا جا سکتا ہے۔ سورۃ یٰسین دنیا کی 95 سے زائد زبانوں میں دستیاب ہے، جس سے یہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے قابل رسائی بن چکی ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ زندگی میں کم از کم ایک بار اس کا مکمل اردو ترجمہ ضرور پڑھے تاکہ اس کا پیغام مکمل طور پر سمجھا جا سکے۔ آپ ہماری ویب سائٹ پر سورۃ یٰسین آسانی سے آن لائن پڑھ سکتے ہیں یا اس کا مکمل اردو ڈاؤنلوڈ کر کے بغیر انٹرنیٹ کے بھی رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔۔ PDF
سورہ یاسین اردو آڈیو سنیں
مکمل سورہ یٰسین اردو ترجمہ کے ساتھ آن لائن پڑھیں
36.7
لَقَدۡ حَقَّ ٱلۡقَوۡلُ عَلَىٰٓ أَكۡثَرِهِمۡ فَهُمۡ لَا يُؤۡمِنُونَ
ان میں سے اکثر لوگ فیصلہ عذاب کے مستحق ہو چکے ہیں ، اس لیے وہ ایمان نہیں لاتے ۔ا
Tafseer
36.6
لِتُنذِرَ قَوۡمٗا مَّآ أُنذِرَ ءَابَآؤُهُمۡ فَهُمۡ غَٰفِلُونَ
تاکہ تم خبردار کرو ایک ایسی قوم کو جس کے باپ دادا خبردار نہ کیے گیے تھے اور اس وجہ سے وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں ۔ا
Tafseer
36.9
وَجَعَلۡنَا مِنۢ بَيۡنِ أَيۡدِيهِمۡ سَدّٗا وَمِنۡ خَلۡفِهِمۡ سَدّٗا فَأَغۡشَيۡنَٰهُمۡ فَهُمۡ لَا يُبۡصِرُونَ
ہم نے ایک دیوار ان کے آگے کھڑی کر دی ہے اور ایک دیوار ان کے پیچھے ۔ ہم نے انہیں ڈھانک دیا ہے ، انہیں اب کچھ نہیں سوجھتا ۔ا
Tafseer
36.8
إِنَّا جَعَلۡنَا فِيٓ أَعۡنَٰقِهِمۡ أَغۡلَٰلٗا فَهِيَ إِلَى ٱلۡأَذۡقَانِ فَهُم مُّقۡمَحُونَ
ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دیے ہیں جن سے وہ ٹھوڑیوں تک جکڑے گئے ہیں ، اس لیے وہ سر اٹھائے کھڑے ہیں ۔ا
Tafseer
36.11
إِنَّمَا تُنذِرُ مَنِ ٱتَّبَعَ ٱلذِّكۡرَ وَخَشِيَ ٱلرَّحۡمَٰنَ بِٱلۡغَيۡبِۖ فَبَشِّرۡهُ بِمَغۡفِرَةٖ وَأَجۡرٖ كَرِيمٍ
تم تو اسی شخص کو خبردار کر سکتے ہو جو نصیحت کی پیروی کرے اور بے دیکھے خدائے رحمان سے ڈرے ۔ اسے مغفرت اور اجر کریم کی بشارت دے دو ۔ا
Tafseer
36.10
وَسَوَآءٌ عَلَيۡهِمۡ ءَأَنذَرۡتَهُمۡ أَمۡ لَمۡ تُنذِرۡهُمۡ لَا يُؤۡمِنُونَ
ان کے لیے یکساں ہے ، تم انہیں خبردار کرو یا نہ کرو ، یہ نہ مانیں گے ۔ا
Tafseer
36.13
وَٱضۡرِبۡ لَهُم مَّثَلًا أَصۡحَٰبَ ٱلۡقَرۡيَةِ إِذۡ جَآءَهَا ٱلۡمُرۡسَلُونَ
انہیں مثال کے طور پر اس بستی والوں کا قصہ سناؤ جبکہ اس میں رسول آئے تھے ۔ا
Tafseer
36.12
إِنَّا نَحۡنُ نُحۡيِ ٱلۡمَوۡتَىٰ وَنَكۡتُبُ مَا قَدَّمُواْ وَءَاثَٰرَهُمۡۚ وَكُلَّ شَيۡءٍ أَحۡصَيۡنَٰهُ فِيٓ إِمَامٖ مُّبِينٖ
ہم یقینا ایک روز مردوں کو زندہ کرنے والے ہیں ۔ جو کچھ افعال انہوں نے کئے ہیں وہ سب ہم لکھتے جا رہے ہیں ، اور جو کچھ آثار انہوں نے پیچھے چھوڑے ہیں وہ بھی ہم ثبت کر رہے ہیں ۔ ہر چیز کو ہم نے ایک کھلی کتاب میں درج کر رکھا ہے ۔ا
Tafseer
36.15
قَالُواْ مَآ أَنتُمۡ إِلَّا بَشَرٞ مِّثۡلُنَا وَمَآ أَنزَلَ ٱلرَّحۡمَٰنُ مِن شَيۡءٍ إِنۡ أَنتُمۡ إِلَّا تَكۡذِبُونَ
بستی والوں نے کہا تم کچھ نہیں ہو مگر ہم جیسے چند انسان ، اور خدائے رحمان نے ہرگز کوئی چیز نازل نہیں کی ہے ، تم محض جھوٹ بولتے ہو ۔ا
Tafseer
36.14
إِذۡ أَرۡسَلۡنَآ إِلَيۡهِمُ ٱثۡنَيۡنِ فَكَذَّبُوهُمَا فَعَزَّزۡنَا بِثَالِثٖ فَقَالُوٓاْ إِنَّآ إِلَيۡكُم مُّرۡسَلُونَ
ہم نے ان کی طرف دو رسول بھیجے اور انہوں نے دونوں کو جھٹلا دیا ۔ پھر ہم نے تیسرا مدد کے لیے بھیجا اور ان سب نے کہا ہم تمہاری طرف رسول کی حیثیت سے بھیجے گئے ہیں ۔ا
Tafseer
36.19
قَالُواْ طَـٰٓئِرُكُم مَّعَكُمۡ أَئِن ذُكِّرۡتُمۚ بَلۡ أَنتُمۡ قَوۡمٞ مُّسۡرِفُونَ
رسولوں نے جواب دیا تمہاری فال بد تو تمہارے اپنے ساتھ لگی ہوئی ہے ۔ کیا یہ باتیں تم اس لیے کرتے ہو کہ تمہیں نصیحت کی گئی ؟ اصل بات یہ ہے کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو ۔ا
Tafseer
36.18
قَالُوٓاْ إِنَّا تَطَيَّرۡنَا بِكُمۡۖ لَئِن لَّمۡ تَنتَهُواْ لَنَرۡجُمَنَّكُمۡ وَلَيَمَسَّنَّكُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٞ
بستی والے کہنے لگے ہم تو تمہیں اپنے لیے فال بد سمجھتے ہیں ۔ اگر تم باز نہ آئے تو ہم تم کو سنگسار کر دیں گے اور ہم سے تم بڑی دردناک سزا پاؤ گے ۔ا
Tafseer
36.21
ٱتَّبِعُواْ مَن لَّا يَسۡـَٔلُكُمۡ أَجۡرٗا وَهُم مُّهۡتَدُونَ
پیروی کرو ان لوگوں کی جو تم سے کوئی اجر نہیں چاہتے اور ٹھیک راستے پر ہیں ۔ا
Tafseer
36.20
وَجَآءَ مِنۡ أَقۡصَا ٱلۡمَدِينَةِ رَجُلٞ يَسۡعَىٰ قَالَ يَٰقَوۡمِ ٱتَّبِعُواْ ٱلۡمُرۡسَلِينَ
اتنے میں شہر کے دور دراز گوشے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور بولا اے میری قوم کے لوگو! رسولوں کی پیروی اختیار کر لو ۔ا
Tafseer
36.23
أَأَتَّخِذُ مِنْ دُونِهِ آلِهَةً إِنْ يُرِدْنِ الرَّحْمَٰنُ بِضُرٍّ لَا تُغْنِ عَنِّي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا وَلَا يُنْقِذُونِ
کیا میں اسے چھوڑ کر دوسرے معبود بنا لوں ؟ حالانکہ اگر خدائے رحمان مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو نہ ان کی شفاعت میرے کسی کام آ سکتی ہے اور نہ وہ مجھے چھڑا ہی سکتے ہیں ۔ا
Tafseer
36.22
وَمَا لِيَ لَآ أَعۡبُدُ ٱلَّذِي فَطَرَنِي وَإِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ
آخر کیوں نہ میں اس ہستی کی بندگی کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور جس کی طرف تم سب کو پلٹ کر جانا ہے ؟ا
Tafseer
36.27
بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَجَعَلَنِي مِنَ الْمُكْرَمِينَ
کہ میرے رب نے کس چیز کی بدولت میری مغفرت فرما دی اور مجھے با عزت لوگوں میں داخل فرمایا ۔ا
Tafseer
36.26
قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ ۖ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ
( آخر کار ان لوگوں نے اسے قتل کر دیا اور ) اس شخص سے کہہ دیا گیا کہ داخل ہو جا جنت میں ۔ اس نے کہا کاش میری قوم کو معلوم ہوتا ۔ا
Tafseer
36.29
إِنْ كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ خَامِدُونَ
وہ تو بس ایک ہی چیخ تھی جبھی وہ بجھ کر رہ گئے ۔ا
Tafseer
36.28
وَمَا أَنْزَلْنَا عَلَىٰ قَوْمِهِ مِنْ بَعْدِهِ مِنْ جُنْدٍ مِنَ السَّمَاءِ وَمَا كُنَّا مُنْزِلِينَ
اس کے بعد اس کی قوم پر ہم نے آسمان سے کوئی لشکر نہیں اتارا ۔ ہمیں لشکر بھیجنے کی کوئی حاجت نہ تھی ۔ا
Tafseer
36.31
أَلَمْ يَرَوْا كَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِنَ الْقُرُونِ أَنَّهُمْ إِلَيْهِمْ لَا يَرْجِعُونَ
کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے کتنی ہی قوموں کو ہم ہلاک کر چکے ہیں اور اس کے بعد وہ پھر کبھی ان کی طرف پلٹ کر نہ آئے ؟ا
Tafseer
36.30
يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ ۚ مَا يَأْتِيهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
افسوس بندوں کے حال پر ، جو رسول بھی ان کے پاس آیا اس کا وہ مذاق ہی اڑاتے رہے ۔ا
Tafseer
36.33
وَآيَةٌ لَهُمُ الْأَرْضُ الْمَيْتَةُ أَحْيَيْنَاهَا وَأَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبًّا فَمِنْهُ يَأْكُلُونَ
ان لوگوں کے لئے بے جان زمین ایک نشانی ہے ۔ ہم نے اس کو زندگی بخشی اور اس سے غلہ نکالا جسے یہ کھاتے ہیں ۔ا
Tafseer
36.32
وَإِنْ كُلٌّ لَمَّا جَمِيعٌ لَدَيْنَا مُحْضَرُونَ
ان سب کو ایک روز ہمارے سامنے حاضر کیا جانا ہے ۔ا
Tafseer
36.35
لِيَأْكُلُوا مِنْ ثَمَرِهِ وَمَا عَمِلَتْهُ أَيْدِيهِمْ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ
تاکہ یہ اس کے پھل کھائیں ۔ یہ سب کچھ ان کے اپنے ہاتھوں کا پیدا کیا ہوا نہیں ہے ۔ پھر کیا یہ شکر ادا نہیں کرتے ؟ا
Tafseer
36.34
وَجَعَلْنَا فِيهَا جَنَّاتٍ مِنْ نَخِيلٍ وَأَعْنَابٍ وَفَجَّرْنَا فِيهَا مِنَ الْعُيُونِ
ہم نے اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کیے اور اس کے اندر چشمے پھوڑ نکالے ،ا
Tafseer
36.37
وَآيَةٌ لَهُمُ اللَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَإِذَا هُمْ مُظْلِمُونَ
ان کے لیے ایک اور نشانی رات ہے ، ہم اس کے اوپر سے دن ہٹا دیتے ہیں تو ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے ۔ا
Tafseer
36.36
سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ كُلَّهَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ وَمِنْ أَنْفُسِهِمْ وَمِمَّا لَا يَعْلَمُونَ
پاک ہے وہ ذات جس نے جملہ اقسام کے جوڑے پیدا کیے خواہ وہ زمین کی نباتات میں سے ہوں یا خود ان کی اپنی جنس ( یعنی نوع انسانی ) میں سے یا ان اشیاء میں سے جن کو یہ جانتے تک نہیں ہیں ۔ا
Tafseer
36.39
وَالْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّىٰ عَادَ كَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ
اور چاند ، اس کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کر دی ہیں یہاں تک کہ ان سے گزرتا ہوا وہ پھر کھجور کی سوکھی شاخ کے مانند رہ جاتا ہے ۔ا
Tafseer
36.38
وَالشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ
اور سورج ، وہ اپنے ٹھکانے کی طرف چلا جا رہا ہے ۔ یہ زبردست علیم ہستی کا باندھا ہوا حساب ہے ۔ا
Tafseer
36.41
وَآيَةٌ لَهُمْ أَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْكِ الْمَشْحُونِ
ان کے لے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کر دیا-ا
Tafseer
36.40
لَا الشَّمْسُ يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تُدْرِكَ الْقَمَرَ وَلَا اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ ۚ وَكُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ
نہ سورج کے بس میں یہ ہے کہ وہ چاند کو جا پکڑے اور نہ رات دن پر سبقت لے جا سکتی ہے ۔ سب ایک ایک فلک میں تیر رہے ہیں ۔ا
Tafseer
36.43
وَإِنْ نَشَأْ نُغْرِقْهُمْ فَلَا صَرِيخَ لَهُمْ وَلَا هُمْ يُنْقَذُونَ
ہم چاہیں تو ان کو غرق کر دیں ، کوئی ان کی فریاد سننے والا نہ ہو اور کسی طرح یہ نہ بچائے جا سکیں ۔ا
Tafseer
36.42
وَخَلَقْنَا لَهُمْ مِنْ مِثْلِهِ مَا يَرْكَبُونَ
اور پھر ان کے لیے ویسی ہی کشتیاں اور پیدا کیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں۔ا
Tafseer
36.45
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا بَيْنَ أَيْدِيكُمْ وَمَا خَلْفَكُمْ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ
ان لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ بچو اس انجام سے جو تمہارے آگے آ رہا ہے اور تمہارے پیچھے گزر چکا ہے ۔ شاید کہ تم پر رحم کیا جائے ( تو یہ سنی ان سنی کر جاتے ہیں ) ۔ا
Tafseer
36.44
إِلَّا رَحْمَةً مِنَّا وَمَتَاعًا إِلَىٰ حِينٍ
بس ہماری رحمت ہی ہے جو انہیں پار لگاتی اور ایک وقت خاص تک زندگی سے متمع ہونے کا موقع دیتی ہے۔ا
Tafseer
36.47
وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَنُطْعِمُ مَنْ لَوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنْتُمْ إِلَّا فِي ضَلَالٍ مُبِينٍ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے اس میں کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو تو یہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے ، ایمان لانے والوں کو جواب دیتے ہیں کیا ہم ان کو کھلائیں جنہیں اگر اللہ چاہتا تو خود کھلا دیتا ؟ تم تو بالکل ہی بہک گئے ہو ؟ ا
Tafseer
36.46
وَمَا تَأْتِيهِمْ مِنْ آيَةٍ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلَّا كَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ
اور جب کبھی ان کے رب کی نشانیوں سے کوئی نشانی ان کے پاس آتی ہے تو اس سے منہ ہی پھیر لیتے ہیں ،ا
Tafseer
36.49
مَا يَنْظُرُونَ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً تَأْخُذُهُمْ وَهُمْ يَخِصِّمُونَ
دراصل یہ جس چیز کی راہ تک رہے ہیں وہ بس ایک چیخ ہے جو یکایک انہیں عین اس حالت میں دھر لے گا جب یہ ( اپنے دنیوی معاملات میں ) جھگڑ رہے ہوں گے ،ا
Tafseer
36.48
وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ
اور کہتے ہیں کہ : یہ ( قیامت کا ) وعدہ کب پورا ہوگا؟ ( مسلمانو ! ) بتاؤ ، اگر تم سچے ہو ۔ا
Tafseer
36.51
وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا هُمْ مِنَ الْأَجْدَاثِ إِلَىٰ رَبِّهِمْ يَنْسِلُونَ
پھر ایک صور پھونکا جائے گا اور یکایک یہ اپنے رب کے حضور پیش ہونے کے لیے اپنی قبروں سے نکل پڑیں گے ۔ا
Tafseer
36.50
فَلَا يَسْتَطِيعُونَ تَوْصِيَةً وَلَا إِلَىٰ أَهْلِهِمْ يَرْجِعُونَ
اور اس وقت یہ وصیت تک نہ کر سکیں گے ، نہ اپنے گھروں کو پلٹ سکیں گے ۔ا
Tafseer
36.53
إِنْ كَانَتْ إِلَّا صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ جَمِيعٌ لَدَيْنَا مُحْضَرُونَ
ایک ہی زور کی آواز ہوگی اور سب کے سب ہمارے سامنے حاضر کر دیئے جائیں گے ۔ا
Tafseer
36.52
قَالُوا يَا وَيْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَرْقَدِنَا ۜ ۗ هَٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمَٰنُ وَصَدَقَ الْمُرْسَلُونَ
گھبرا کر کہیں گے : ارے ، یہ کس نے ہمیں ہماری خواب گاہ سے اٹھا کھڑا کیا ؟ یہ وہی چیز ہے جس کا خدائے رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں کی بات سچی تھی ۔ا
Tafseer
36.55
إِنَّ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ الْيَوْمَ فِي شُغُلٍ فَاكِهُونَ
آج جنتی لوگ مزے کرنے میں مشغول ہیں،ا
Tafseer
36.54
فَالْيَوْمَ لَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَلَا تُجْزَوْنَ إِلَّا مَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ
آج کسی پر ذرہ برابر ظلم نہ کیا جائے گا اور تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے عمل تم کرتے رہے تھے ۔ا
Tafseer
36.57
لَهُمْ فِيهَا فَاكِهَةٌ وَلَهُمْ مَا يَدَّعُونَ
ہر قسم کی لذیذ چیزیں کھانے پینے کو ان کے لیے وہاں موجود ہیں ، جو کچھ وہ طلب کریں ان کے لیے حاضر ہے ،ا
Tafseer
36.56
هُمْ وَأَزْوَاجُهُمْ فِي ظِلَالٍ عَلَى الْأَرَائِكِ مُتَّكِئُونَ
وہ اور ان کی بیویاں گھنے سایوں میں مسندوں پر تکیے لگائے ہوئے ،ا
Tafseer
36.61
وَأَنِ اعْبُدُونِي ۚ هَٰذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ
اور یہ کہ تم میری عبادت کرنا ۔ یہی سیدھا راستہ ہے ۔ا
Tafseer
36.60
أَلَمْ أَعْهَدْ إِلَيْكُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَنْ لَا تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ ۖ إِنَّهُ لَكُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ
اے اولاد آدم کیا میں نے تم سے عہد نہ لیا تھا کہ شیطان کو نہ پوجنا بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ،ا
Tafseer
36.63
هَٰذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي كُنْتُمْ تُوعَدُونَ
یہ وہی جہنم ہے جس سے تم کو ڈرایا جاتا رہا تھا ۔ا
Tafseer
36.62
وَلَقَدْ أَضَلَّ مِنْكُمْ جِبِلًّا كَثِيرًا ۖ أَفَلَمْ تَكُونُوا تَعْقِلُونَ
مگر اس کے باوجود اس نے تم میں سے ایک گروہ کثیر کو گمراہ کر دیا ۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے ؟ا
Tafseer
36.65
الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَىٰ أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
آج ہم ان کے مونھوں پر مہر کر دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کئے کی گواہی دیں گے۔ا
Tafseer
36.64
اصْلَوْهَا الْيَوْمَ بِمَا كُنْتُمْ تَكْفُرُونَ
جو کفر تم دنیا میں کرتے رہے ہو اس کی پاداش میں اب اس کا ایندھن بنو ۔ا
Tafseer
36.67
وَلَوْ نَشَاءُ لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَىٰ مَكَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِيًّا وَلَا يَرْجِعُونَ
ہم چاہیں تو انہیں ان کی جگہ ہی پر اس طرح مسخ کر کے رکھ دیں کہ یہ نہ آگے چل سکیں نہ پیچھے پلٹ سکیں ۔ا
Tafseer
36.66
وَلَوْ نَشَاءُ لَطَمَسْنَا عَلَىٰ أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَنَّىٰ يُبْصِرُونَ
ہم چاہیں تو ان کی آنکھیں موند دیں ، پھر یہ راستے کی طرف لپک کر دیکھیں ، کہاں سے انہیں راستہ سجھائی دے گا ؟ا
Tafseer
36.69
وَمَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَمَا يَنْبَغِي لَهُ ۚ إِنْ هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ وَقُرْآنٌ مُبِينٌ
ہم نے اس ( نبی ) کو شعر نہیں سکھایا ہے اور نہ شاعری اس کو زیب ہی دیتی ہے ۔ یہ تو ایک نصیحت ہے اور صاف پڑھی جانے والی کتاب ،ا
Tafseer
36.68
وَمَنْ نُعَمِّرْهُ نُنَكِّسْهُ فِي الْخَلْقِ ۖ أَفَلَا يَعْقِلُونَ
اور ہم جس شخص کو لمبی عمر دیتے ہیں ، اسے تخلیقی اعتبار سے الٹ ہی دیتے ہیں ۔ کیا پھر بھی انہیں عقل نہیں آتی؟ا
Tafseer
36.71
أَوَلَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَامًا فَهُمْ لَهَا مَالِكُونَ
کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لیے مویشی پیدا کیے اور اب یہ ان کے مالک ہیں ۔ا
Tafseer
36.70
لِيُنْذِرَ مَنْ كَانَ حَيًّا وَيَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْكَافِرِينَ
تاکہ وہ ہر اس شخص کو خبردار کر دے جو زندہ ہو اور انکار کرنے والوں پر حجت قائم جائے ۔ا
Tafseer
36.73
وَلَهُمْ فِيهَا مَنَافِعُ وَمَشَارِبُ ۖ أَفَلَا يَشْكُرُونَ
اور ان کے اندر ان کے لیے طرح طرح کے فوائد اور مشروبات ہیں ۔ پھر کیا یہ شکر گذار نہیں ہوتے ؟ا
Tafseer
36.72
وَذَلَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَكُوبُهُمْ وَمِنْهَا يَأْكُلُونَ
ہم نے انہیں اس طرح ان کے بس میں کر دیا ہے کہ ان میں سے کسی پر یہ سوار ہوتے ہیں ، کسی کا یہ گوشت کھاتے ہیں ،ا
Tafseer
36.75
لَا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَهُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُحْضَرُونَ
وہ ان کی کوئی مدد نہیں کر سکتے بلکہ یہ لوگ الٹے ان کے لیے حاضر باش لشکر بنے ہوئے ہیں ۔ا
Tafseer
36.74
وَاتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لَعَلَّهُمْ يُنْصَرُونَ
یہ سب کچھ ہوتے ہوئے انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے خدا بنا لیے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں کہ ان کی مدد کی جائے گی ۔ا
Tafseer
36.77
أَوَلَمْ يَرَ الْإِنْسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِنْ نُطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُبِينٌ
کیا انسان دیکھتا نہیں ہے کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا اور پھر وہ صریح جھگڑا لو بن کر کھڑا ہو گیا ؟ا
Tafseer
36.76
فَلَا يَحْزُنْكَ قَوْلُهُمْ ۘ إِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَمَا يُعْلِنُونَ
تو تم ان کی بات کا غم نہ کرو بیشک ہم جانتے ہیں جو وہ چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں ۔ا
Tafseer
36.79
قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنْشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ
اس سے کہو ، انہیں وہی زندہ کرے گا جس نے پہلے انہیں پیدا کیا تھا اور وہ تخلیق کا ہر کام جانتا ہے ۔ا
Tafseer
36.78
وَضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَنَسِيَ خَلْقَهُ ۖ قَالَ مَنْ يُحْيِي الْعِظَامَ وَهِيَ رَمِيمٌ
اب وہ ہم پر مثالیں چسپاں کرتا ہے اور اپنی پیدائش کو بھول جاتا ہے ۔ کہتا ہے کون ان ہڈیوں کو زندہ کرے گا ۔ جبکہ یہ بوسیدہ ہوچکی ہوں ؟ا
Tafseer
36.81
أَوَلَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ بِقَادِرٍ عَلَىٰ أَنْ يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ ۚ بَلَىٰ وَهُوَ الْخَلَّاقُ الْعَلِيمُ
کیا وہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس پر قادر نہیں ہے کہ ان جیسوں کو پیدا کر سکے ؟ کیوں نہیں ، جبکہ وہ ماہر خلاق ہے ۔ا
Tafseer
36.80
الَّذِي جَعَلَ لَكُمْ مِنَ الشَّجَرِ الْأَخْضَرِ نَارًا فَإِذَا أَنْتُمْ مِنْهُ تُوقِدُونَ
وہی جس نے تمہارے لیے ہرے بھرے درخت سے آگ پیدا کر دی اور تم اس سے اپنے چولہے روشن کرتے ہو ۔ا
Tafseer
36.83
فَسُبۡحَٰنَ ٱلَّذِي بِيَدِهِۦ مَلَكُوتُ كُلِّ شَيۡءٖ وَإِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ
پاک ہے وہ جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا مکمل اقتدار ہے ، اور اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو ۔ا
Tafseer
36.82
إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئًا أَنْ يَقُولَ لَهُ كُنْ فَيَكُونُ
اس کا معاملہ تو یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرلے تو صرف اتنا کہتا ہے کہ : ہوجا بس وہ ہوجاتی ہے ۔ا
Tafseer
:سورہ یٰسین کا خلاصہ
سورہ یٰسین کو “قرآن کا دل” کہا جاتا ہے۔ اکثر کہا جاتا ہے کہ “یٰسین” نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام بھی ہے۔ اس میں 83 آیات ہیں اور یہ قرآن مجید کا 36 واں باب ہے اور اس میں 807 الفاظ اور 3,028 حروف ہیں۔ اس کے 5 رکوع (حصے) ہیں۔ یہ 22 ویں جوز کا حصہ ہے اور 23 ویں جوز تک جاری رہتا ہے۔ یہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی تھی، اس لیے اسے مکی سورہ کہا جاتا ہے اور اس میں درج ذیل اہم نکات پر زور دیا گیا ہے
:نبوت کا اثبات
اس سورہ کا آغاز پیغمبر اسلام (ص) کے لائے ہوئے پیغام کی سچائی پر زور دیتے ہوئے ہوتا ہے۔ یہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے لوگوں کی رہنمائی کے لیے بھیجے گئے رسول ہیں۔
:اللہ کی نشانیاں
یہ سورہ مخلوق کے ذریعے اللہ کے وجود اور قدرت کی نشانیوں کو اجاگر کرتی ہے۔ اس میں رات اور دن کی تبدیلی، پودوں کی نشوونما، اور کائنات کے عجائبات کا ذکر ہے، جو لوگوں کو اللہ کی عظمت کے ثبوت کے طور پر ان نشانیوں پر غور کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔
:پیغام کو مسترد کرنا
یہ پیغام کو جھٹلانے والوں کی ضد کا پتہ دیتا ہے۔ ان کو دکھائے جانے والے واضح نشانات اور معجزات کے باوجود، بہت سے لوگ سچائی کو مسترد کرتے رہتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی ناگزیر سزا ہوتی ہے۔
:پچھلی اقوام کی مثالیں
اس سورت میں ماضی کی قوموں کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں جنہوں نے اپنے انبیاء کو جھٹلایا اور اس کے نتیجے میں تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ان لوگوں کے لیے ایک تنبیہ کا کام کرتا ہے جو حق کا انکار کرتے ہیں۔
:قیامت اور آخرت
سورہ یٰسین قیامت اور موت کے بعد کی زندگی کی حقیقت پر بحث کرتی ہے۔ یہ اس بات پر زور دیتا ہے کہ قیامت کے دن تمام انسانوں کو زندہ کیا جائے گا، جہاں ان سے ان کے اعمال کا حساب لیا جائے گا۔
:رحمت الہی
یہ سورت مومنوں کو اللہ کی رحمت اور پیغام کو قبول کرنے والوں کے لیے انعامات کا یقین دلاتی ہے۔ یہ صالحین اور کافروں کی تقدیر کے درمیان فرق کو نمایاں کرتا ہے، اس بات پر زور دیتا ہے کہ مومن جنت میں رہیں گے۔
:عکاسی کے لیے کال کریں
سورہ کا اختتام لوگوں کو اپنی زندگیوں، اپنے اردگرد موجود اللہ کی نشانیوں اور قیامت اور جوابدہی کی حتمی حقیقت پر غور کرنے کی تاکید کرتے ہوئے ہوتا ہے۔